Khatme Nubuwat
















Web Directory of Khatme Nubuwat
http://khatm-e-nubuwwat.com/
http://www.khatm-e-nubuwwat.org/


Books on on Khatme Nubuwat


Join on  Social Media ( Face book Google Plus,Linked In,Twitter)

https://www.facebook.com/ProMuhammad











محمد صلی اللہ علیہ وسلم

 
اللہ
 
دوسری سالانہ ختم نبوت کانفرنس
بمقام قذافی چوک لاھور نزد جامعہ مدنیہ لاھور پاکستان
مختصر روئیداد وکارگزاری
۵ دسمبر ۲۰۱۵  بروز ھفتہ بعد ازنماز عشاء تا ایک بجے شب
  MERITEHREER786@gmail.com ایم علی 
مجھے دلی افسوس تھا کہ میں پھلی کانفرنس کیوں کیوں شرکت نہ کرسکا۔میں تقریبا ۹ بجے اس کانفرنس میں پھنچا تھا اور اسکا اختتام رات کے ۱ بجے ھوا۔بنیادی طور پر ایک واقعی روح پرور کانفرنس تھی۔یقینا لازما فرشتوں نے اس جگہ کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ھوگا۔کیونکہ وھاں پر ماشاءاللہ دور دراز سے بزرگان دین جمع تھے مجھے یقین واثق ھے جھاں یہ کانفرنس منعقد ھوئی ھوگی اس جگہ پر لوگوں کے کاروبار چمک جاتے ھوں گے۔اور قریبی جگھوں پر رھنے والے لوگوں کی تکالیف کم اور ان کی قسمت بدل جائے گی اور جنھوں نے اسمیں شرکت کی ھوگی اللہ نے یقینا ان پر رحمت نازل کی ھوگی۔
کیا بوڑھے کیا جوان بچے سب اپنے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں کھنچا چلا آیا اور سب عشاء کی نماز کے بعد جم کر بیٹھے رھے۔اچھا انتظام تھا۔

مقرر شرکاء کے دلوں کو گرماتے رھے۔اور وعدے حلف لیتے رھے کہ وہ قادیاںوں کا لمحہ لمحہ تعاقب کرتے رھیں اور ھرجگہ ان کو ملامت کرتے رھیں گے۔اور انی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے رھیں۔
میں نے مولانا جامعہ مدنیہ کے مولانا نعیم الدین دامت برکاتھم ،مولانا اللہ وسایا دامت برکاتھم اور مولانا فاروقی صاحب کی اورمولانا ضیاء کا خطاب سنا۔ھر کسی کا خطاب واقعی لاجواب تھا۔
ایک شخص نے کھا کہ ان عالموں کی زبان میں اللہ بولتا ھے واقعی جب مولانا اللہ وسایا صاحب اور فاروقی صاحب نے خطاب کیا تو واقعی معلوم ھوا کی علم کے دریا بھنا شروع ھوئے ھیں اور انسان اس کے سحر میں گم ھوتا چلا گیا۔

میں بنیادی طور پر ولی کامل درویش عصر حٓاضر اعلی حضرت مولانا حسن دامت برکاتھم کی زیارت کے لئے حاضر ھوا تھا جنکا بندہ ناچیز پر احسان ھے کی واقعی نگاہ مرد مومن سے کسی گناہ گار کی تقدیریں بدل جاتی ھیں انھیں کی بدولت فکر آخرت کا سبق ملا اور پھر ساری زندگی ھی یکسر بدل کر رہ گئ یہ سب اللہ کی رحمت سے ھوا ھے
ویسے توجب سے موسیقی گانوں کو چھوڑا ھے اور اکابر کے وعظ سننا شروع ھوا ھوں یقینا کریں اللہ جھوٹ نہ بلوائے جو مزا ان بیانات میں محسوس ھوا ھے کبھی محسوس نھیں ھوا ایسا معلوم ھوتا ھے جیسا کہ ایمان کی حلاوت شاید مجھے ھی نصیب ھوئی ھے
معلوم ھوا کہ واقعی علمائے حق حقیقی نعمت ھیں ۔
میرے پاس ریکارڈنگ کا آلہ نہ تھا۔بس جو ذھن میں محفوظ ھے وھی قارئین سے شیر کردیتا ھوں
محترم اللہ وسایا صاحب دامت برکاتھم نے اپنے بیان میں ختم نبوت کے متعلق تفصیل سے بتایا کہ بین الاقوامی طور پر قادیان کیا سازشیں کررھے ھیں اس سلسلے میں انھوں نے افریقہ کے ملک گیمبیا کے ملک کا قصہ واقعہ سنایا کہ جسطرح ھمارے ملک میں اسلامی نظریاتی کونسل ھے اسی طرح وھاں بھی کوئی اسلامی سپریم کونسل ھے۔قادیانوں نے درخواست بھیجی کہ مرنے کے بعد ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ھونے کی اجازت دی جائے۔اس مقدمے پر انھوں نے سیر حٓاصل بحث کی۔دوران بیان انھوں نے تلہ گنگ کیس۔پھر گجرانوالہ گجرت جھلم کے کیس بھی بیان کیے اور ایک دن پھلے کی اخباری خبر بھی شیئر کی کیسے ان کے اشتعال انگیز پمفلٹ پکڑ لئے گئے۔
حضرت صاؓحب کی ایک خاص بات نوٹ کی وہ یہ کہ وہ زاھد خشک بالکل نھیں ھیں۔وہ کھ  رھے تھے لوگ یہ سمجھتے ھیں کہ میں بوڑھا ھوگیا ھوں مجھے کچھ نظر نھیں آتا ۔بیان کے دوران اپنے قرب وجوار دائیں بائیں آگے پیچھے بڑی کڑی نظر رکھتے ھیں وھاں پریقینا نوعمر بچے و طلباء ھوں جن کو وہ ڈانٹ رھے تھے اور ساتھ ساتھ تنبیھہ بھی کررھے تھے۔لیکن فورا مذاق کرکے ان کی دلجوئی بھی کررھے تھے۔پھر آخر میں حاضرین سے بھی کھتے کہ آپ کیوں ھنس رھے ھیں پھر کھتے کوئی بات نھیں۔
یہ حضرت صاحب کا بھت اچھوتا انداز ھے جو مجھے واقعی بھت پسند آیا کہ وہ واقعی بھت بزلہ سنج ھیں وہ مجمع کی نفسیات سے بخوبی واقف ھیں اور ان کی ذھنی سطح سے بالکل واقف ھوتے ھیں لوگ کئی گھنٹوں سے بیٹھے ھوتے ھیں اور کچھ اکتاھٹ کا شکار ھوتے ھیں اور کچھ تھکاوٹ کا شکار ھوتے ھیں۔ان کی اسطرح باتوں سے حاضرین کمپیوٹر کی ایک کمانڈ کی ریفریش ھوجاتے ھیں اور انکو توانائی کی ایک ڈوز مل جاتی ھے اور اس سے اھل علم نظر سبق لیتے ھیں کہ وہ کتنا حالات وواقعات پر گھری نظر رکھتے ھیں چاھے کوئی دور ھو یا قریب۔دور کے واقعات میں گیمبیا کا واقعہ ھے اور قریبی واقعات میں حاظرین میں قریبی نوعمر بچوں کو تنبیہ کرنا ۔گجرانوالہ گجرات جھلم اور تلہ گنگ کے واقعات کو بیان کرنا اور پھر آخر میں کل کی ھی خبرشئیر کرنا اس میں جوانوں کے لئے بھت بڑا سبق بھی ھے۔اور دوران بیان گناہ ھے بغیر مذاق کرنا ایک انتھائی زھین انسان کی نشانی ھے۔ میں دیندار انسان ھوں نہ میرے چھرے پر داڑھی ھے لیکن میں اللہ والوں کی بھت قدرکرتاھوں اپنے بلاگ کے لئے کئی دینی اسلامی رسائل کے ایڈیٹر سے بات کرتا ھوں کہ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لئے مجھے رسائل بھجوائیں میں فری میں اپلوڈ کروں گا لیکن مجھے لگتا ھے وہ سب کے سب مصروف انسان ھیں میں ان سب کو ذاھد خشک کھتا ھوں وہ شائید انٹرنیٹ اور اسکے استعمال کو گناہ سمجھتے ھوں شاید میرے خیال میں سب کو اللہ وسایا دامت برکاتھم کی طرح ھونا چاھئے۔

ویسے بھی کھیں بھی کوئی دنیاوی بیان ھو یا دینی وھاں پر ھمہ تن گوش ھوکر بیان لیکچر سنا جائے کیونکہ وھاں پر علم شیر کیا جارھاھوتا ھے اورقابل اھل علم لوگ آئے ھوتے ھیں اور ھمیں مفت میں علم ودانش کی باتیں مل رھی ھوتی ھیں جن سے ھم کچھ سیکھتے کم ھیں اور اپنی باتوں میں بھی ساتھ ساتھ لگے ھوتے ھیں۔
حضرت مولانا احسن دامت برکاتھم نے بھی داودشریف کی حدیث بیان کی تھی جب مبلغ آپ سے بات کرے تو قریب قریب ھوکر توجہ سے بات سنیں
اللہ ھم سب کو توفیق دے
  محترم اللہ وسایا دامت برکاتھم کے بیان سے پھلے مولانا نعیم الدین دامت برکاتھم( جامعہ مدنیہ کریم پارک) نے اپنے علمی اور تحقیقی انداز میں قادیانیوں کو للکارا انھوں نے ارشاد فرمایا کہ
ھر نبی اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت پیشئین گوئی کرتا ھے مرزا قادیانی نے اپنے آنے والے کا کیانام بتایا تھا؟
ھرنبی نے بکریاں نے چرائیں کیا تاکہ وہ اس سے سیکھ سکیں کہ امت کو کیسے چلایا جاتا ھے۔کیا مرزا قادیانی نے بکریاں چرائیں تھیں شاید اس نے کھوتے بھی نہ چلائیں ھوں؟
فرشتے انبیاء کے پاس جان نکالنے کے وقت اجازت مانگتے ھیں اور حاظر ھوتے ھیں کیا مرزا کے پاس کوئ فرشتہ حاضر ھواتھا؟
انبیاء جھاں رحلت فرماتے  ھیں وھیں پر مدفون ھوتے ھیں ۔مرزا قادیانی لاھور میں برانڈرتھ روڈ میں واش روم میں جھنم واصل ھوا جبکہ وہ ربوہ میں دفن ھے؟


اس خطاب کے بعد مجھے بکریوں سے ذیادہ عقیدت احترام پیار ھوجائے گا کوشش کروں گا کہ گھر میں کوئی بکری پال لوں اور اس سے زندگی اور معاملات سیکھ سکوں اور مجھے برانڈرتھ روڈ سے شدید نفرت ھوگئی ھے اب میں صرف اور صرف ضرورت کے تحت جاوں گا شاید بالکل نہ جاوں گا کیونکہ مرزا قادیانی کی پیدائیش وھیں پر ھوئی اسلئے وہ منحوس جگہ ھوگی۔

مرزا انتھائی رزیل شخص تھا وہ کذاب اور ملعون ھے دجال ھے
تمام طلبا؍ طالبات سکول کالجز میں رد قادیانیت کے لئے کام کریں اور گلی محلوں شھروں شھروں اس حوالے سے کام کریں
شیزان اور اسکی دیگر تمام مصنوعات کا مکمل کلی طور پر بائیکاٹ کریں
مرزا اور ان کے پیروکاروں پر بے حد بے حساب بے شمار رھتی دنیا تک لعنت
مرزائی اپنی سازشوں اور حرکات سے باز نھیں آتے
مرزائی شیزان والے اپنی آمدن کا ۱۰ فیصد ختم نبوت کی سازشوں پر خرچ کرتے ھیں
مرزائی دائرہ اسلام سے خارج ھیں
اچھے اور اعلی ارفع انسانوں کو نبوت کا درجہ دیا جاتا ھے مرزا پر یہ عذاب رھے گا کہ وہ شیطان کی طرح اس پر بھی لعنت ھوتی رھے گی اور اسطرح وہ انتھائی متنازع شخصیت بن کر رہ گیا ھے۔

توحید اور ختم نبوت نے کیسے تمام مسالک بریلوی، دیوبندی، شیعہ ،اھل حدیث اور ھر طرح کے مسالک کو کم ازکم ایک جگہ پر تو اکٹھا کردیا ھے
سب ایک تو توحید کی وجہ سے ایک جگہ پر اکٹھے ھیں۔شیعہ حضرات کی اھل بیت سے محبت ۔اھل حدیث کی احادیث سے محبت ۔اھل سنت و الجماعت کی حضور اور ان کے صحابہ سے محبت ،بریلیوں کی اللہ کے نبی سے گھری محبت اور سب کے سب اللہ کی توحید و محبت اور اللہ کے آخری نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم و اھل بیت احادیث سنت صحابہ کی محبت میں گرفتار ھیں انشاءاللہ سب کی نجات ھوگی ۔
اس موقع پر مجھے ایک یھودی کی بات یاد آگئی کہ اس نے کھا تھا کہ مسلمان اللہ پر اعتراض پر تو شاید درگزر کرلیں لیکن جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی حرف آئے تو کسی مسلمان سے برداشت نھیں ھوگا اور وہ اس کے لئے مرجائیں گے اللہ ھم سب کو غازی علم دین شھید کی سی محبت عطا فرمائے آمین

تقریب کے آخر میں ولی کامل  درویش عصر حضرت مولانا احسن دامت برکاتھم نے خطاب فرمایا انھوں نے شیزان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا جو بندہ عاصی انشاءاللہ تعالی مرتے دم تک پورا کرےگا۔انھوں نے حضرت مولانا احمد لاھوری رحمت اللہ علیہ کے قول کا بیان فرمایا کہ بس دنیا میں اللہ کو خوش کریں گناہ سے بچیں نماز پڑھیں جو کوئی کاروبار کررھیں اس میں اللہ کے احکامات اپنائیں تو یہی اللہ سے کاروبار بن سکتا ھے۔
حضرت صاؓحب کے کامل ولی ھونے کا مشاھدہ بھی کیا دوران محفل تصاویر بنانے سے منع فرمایا۔کسی طالب علم نے شاید کوئی آیت پاوں کے قریب رکھ دی تھی دور سے پتہ نہ چلاتھا لیکن جو کچھ بھی تھا انھوں نے کھا کہ اللہ کی بے ادبی ھوتی ھے۔
دوران بیان انھوں نے روحانی تجربات بھی شیر کئے۔میں چونکہ کافی کم فھم اور جاھل ھوں میں اکثر سوچتا رھتا ھوں کہ اس دور میں بھی اللہ کی قدرت کی نشانیاں کم ھیں۔انھوں نے اللہ والوں کی وفات کے واقعات بھی شیر کئے جن کا تعلق عصر حاضر سے تھا میں سوچتاتھا میں توانتھائی گنھگار ھوں کیا عجیب و غریب اب بھی رونما ھورھے ھیں کہ نھیں ویسے بھی میں موت پر تحقیق کررھا تھا کچھ سوالوں کے جوابات خود بخود اس مبارک روحٓانی محفل میں مل گئے

انھوں نے لندن کے ایک بچے کا قصہ بتایا جو کہ جو چار سال سے تجھد گزار تھا سبحان اللہ میرے اور آپ کے اس حوالے سے کیا حالات ھیں۔
ایک نومسلم کا واقعہ بتایا جو عیسائیت سے دین اسلام کی طرف راغب ھوا تھا۔اس کی موت واقع ھوگئی اس کے گھر والوں نے کسی کو نہ بتایا کہ یہ مسلمان ھوگیا تھا شاید وہ اپنی برادری والوں سے چھپانا چاہ رھے تھے۔خیر اسکو عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کردیا گیا۔وہ مسلمان تھا اس کے دل ودماغ سینےمیں کلمہ تھا۔دوسرے دن ھی اسکی قبر کا رخ تبدیل ھوکر قبلہ کی طرف ھوگیا ۔گھر والے سمجھےکہ مسلمانوں کی شرارت ھے انھوں نے پھلے تو قبر کا رخ دوبارہ تبدیل کردیا اور چھپ کر مشاھدہ کرنے لگے لیکن اس رات کوئی مسلمان نہ آیا اور صبح پھر قبر کا رخ قبلہ کی طرف ھوگیا یہ سب اللہ کی قدرت کی نشانیاں بیان کی گئیں
ایک بیٹے کا قصہ سنایا گیا جس نے اپنے باپ کی روح کو دیکھا جس کو فرشتے آسمان کی طرف لے جارھے تھے
دو فرشتے ایک بزرگ کے پاس آئے اور رقعہ دیا کہ ھم آپ کو جمعہ کو لینے آئیں گے۔بزرگ نے فرشتوں کو کھا کہ کیا میں جمعہ تک ساری نمازیں پڑھ پاوں گا۔فرشتوں نے جواب دیا ھاں۔اس اللہ کے ولی بزرگ نے یہ بات اپنی بیوی کو بتادی یہ پھر سارے علاقے میں پھیل گئی۔سب لوگوں کو پتہ چلا گیا کہ حضرت صاحب جعمہ کو فوت ھورھے ھیں سب انکے گھر کے باھر جعمہ کے دن اکٹھے ھوگئے ۔جب جمعہ کا دن آیا ان بزرگ نے عشاء کی نماز اداکی نماز کی ادائگی کے دوران ھی وہ رحلت فرماگئے۔
اللہ اللہ سبحان اللہ
میں یہ سوچنے پر مجبور ھوگیا کہ اسطرح کے واقعات تو پرانے زمانے میں رونما ھوتے تھے۔عصر حاضر میں بھی ایسے بزرگ ھیں جو مکمل ولی ھیں لیکن ھمیں شعور اور علم نھیں ھے
حضرت صاحب نے ارشاد فرمایا کی قادیانی جتنی مرضی بھی سازشیں کرلیں اللہ ان سب کی تدبیریریں الٹی کردے گا۔


مقررین نے آغا شورش کاشمیری  اور ذوالفقار علی بھٹو کے  درمیان ھوئے وعدے کے متعلق بات ھوئی کہ فوج میں دو جرنیل قادیانی ھیں ان کو نکال باھر کیا جائے ۔ مشھور صحافی کی ختم نبوت کے حوالے سے ھوئی جدوجھد کے متعلق بتایا اسے پلاٹ بنگلہ اور بیٹے کی اعلی تعلیم کی آفر بھی ھوئی ۔
کچھ عرصہ بعد آغا صاحب کا انتقال ھوگیا بھٹو وفات پر نہ گیا اس سے پوچھا گیا کیوں نہ گئے انھوں نے کھا کہ میں نے وعدہ کیا ھواتھا اس لیے نہ گیا حالانکہ ان کی کابینہ کے کافی وزیروں نے شرکت کی تھی
اس طرح سر ظفراللہ کے متعلق بھی بتایا جو کہ قادیانی تھا اور قائداعظم کے جنازے میں شرکت نہ کی تھی
کانفرنس کی ایک خوبصورت بات کانفرنس کے مھمان خصوصی فاروقی صاحب تھے جنھوں نے طلبا کو بڑی تفصیل سے ختم نبوت سے روشناس کرویا اسکا پس منظر اور تفصیل بتائ ۔میں چونکہ تحْقیقی سے تعلق رکھتا ھوں تو ایسے محسوس ھوا کی ایک مقالہ پڑھا جارھا ھے زبان اور الفاظ کی بھرپور ادائیگی تھی جیسے ایک مقالے کی ھوتی ھے۔لب ولھجہ ملکر ان کے بیان کو بھت خوبصورت بنارھے انکا اندزا انتھائ دانشورانہ تھا۔جس نے اس تقریب کانفرنس کو مذید چار چاند لگادیے تھے۔
کانفرنس سے مجھے یہ بھی پتہ چلا کہ ختم نبوت کے لئے تو ھمارے اکابر دن رات پورے ملک میں طوفانی دورے کررھے ھیں اللہ سب کو جزائے خیردے۔تقریبا کے آّخر میں حضرت احسن دامت برکاتھم سے آئے ھوئے لوگوں نے  فردا فردا مصافحہ بھی کیا۔اور زیارت سے مستفید ھوئے ۔
  ختم نبوت زندہ باد
سب علمائے کرام اور حاضرین شرکاء کی مشترکہ بات یہ تھی کہ سب اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ایک جگہ اکٹھے ھوئے۔
اگر کسی اسلامی بھائی مومن کے پاس اس کانفرنس کی آڈیو فائل جو بالکل صاف آواز میں ھوتو مجھے درج ذیل ای پر شیر کردیں میں اس بلاگ درج ذیل پر شیر کردوں گا اور یہ آپ کی طرف سے صدقہ ھوگا۔
www.mahasineislam.blogspot.com
MERITEHREER786@GMAIL.COM
ایم علی
لاھور پاکستان
 نوٹ: راقم ایک دنیا دار شخص ھے اور تحقیق کے ادارے سے  جزوقتی تعلق رکھتا ھے۔اور اسلامی معلومات اور ختم نبوت سے انتھائ دلچسپی ھے۔؎
MyPublications Lahore

 
تمت بالخیر



No comments:

Post a Comment